Naseem minai

Add To collaction

وفاؤں کے بدلے




Naseem minai

غزل

وفاؤں کے بدلے ستم ڈھانے والے
یہ سب حسن والے ہیں تڑپانے والے

نگاہوں کو الزام کیوں دے رہے ہیں
میرے سامنے خود بخود آنے والے

کبھی نہ منزل کا لیتے نہیں ہیں
تیری راہ میں ٹھوکریں کھانے والے

نہیں چاہتے نہ خدا کا سہارا
سفینے کو طوفاں سے ٹکرانے والے

یہ دنیا حقیقت میں ہے ایک سرائے
یہاں آنے والے ہیں سب جانے والے

در حق سے خالی پلٹتے نہیں ہیں
عقیدت سے دامن کو پھیلانے والے

تجھے بھولنا کب گوارا کریں گے
تیری یاد سے دل کو بہلانے والے

کبھی دل کو محسوس ہوتے نہیں ہیں
وہگ غم جو ہوتے ہیں راس آنے والے

نگاہوں کی تسکیں قرار دل و جاں
تم آئے تو سب آگئے آنے والے

کبھی اپنے کردار کا جائزہ لیں
میری وضع پر طنز فرمانے والے

میرے ظرف کا امتحاں لے رہے ہیں
ذرا سی ہی پی کر بہک جانے والے

کبھی دل سے مٹتا نہیں نقش الفت
سدا یاد آتے ہیں یاد آنے والے

انہیں کو ہے اب رہنمائی کا دعویٰ
ہمیں جن کو ہیں راہ پر لانے والے

پس پردو‌ رہ رہ کے پچھتا رہے ہیں
ہماری وفاؤں کو ٹھکرانے والے

نسیمؔ ان کو تم مست و بیخود نہ سمجھو
بڑے باخبر ہیں یہ میخانہ والے

نسیمؔ مینائ
شاہجہانپور

   11
1 Comments

Seyad faizul murad

12-Sep-2022 08:48 AM

واااااہ کیا بات بہت عمدہ بہترین

Reply